وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی ک??یٹ?? تشکیل دے دی۔
ک??یٹ?? میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان، سینیٹر عرفان صدیقی، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین شامل ہیں۔
گزشتہ رات چیئرمین تحریک ا??صاف بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی استدعا کی تھی۔ بیرسٹر گوہر نے تحریک ا??صاف کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش پر زور دیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز مانتے ہوئے حکومتی اتحاد کی مذاکراتی ک??یٹ?? تشکیل دے دی ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے ک?? ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی کی کاوش کو سراہتا ہوں۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران مت??قع ہیں، مذاکرات کہاں ہوں گے حکومتی ک??یٹ?? اس کا اعلان کرے گی۔
مذاکرات کے آغاز سے پی ٹی آئی کے رویے میں تبدیلی آجائے گی اور مذاکرات کے اعلان کے ساتھ ہی سول نافرمانی کی تحریک بھی دم توڑ جائے گی۔
مزید پڑھیں؛ پی ٹی آئی سے مذاکرات، اسپیکر قومی اسمبلی کا ک??یٹ?? کے قیام کیلیے وزیراعظم سے رابطے کا فیصلہ
واضح رہے کہ گزشتہ رات چیئرمین تحریک ا??صاف بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی استدعا کی تھی۔ تحریک ا??صاف کی جانب سے عمر ایوب، اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ، علی امین خان گنڈا پور اور صاحبزادہ حامد رضا ک??یٹ?? میں شامل ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے تحریک ا??صاف کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش پر زور دیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز مانتے ہوئے حکومتی اتحاد کی مذاکراتی ک??یٹ?? تشکیل دی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ ایک اچھی پیش رفت ہے، اسپیکر نے مثبت کردار ادا کیا، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہو چکا ہے، نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات بھی زیر بحث ہیں اور پی ٹی آئی کی جانب سے اب کوئی پیشگی شرط نہیں رکھی گئی اس لیے معاملات آگے بڑھے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اسپیکر نے کہا ہے کہ ک??یٹ?? بن جائے گی، رات کو ہونے والی بات چیت کے بعد وزیراعظم کی جانب سے بڑی حکومتی جماعتوں کی سینیئر قیادت پر مشتمل ک??یٹ?? بنانے کا اعلان ایک بڑی پیش رفت ہے جس سے آنے والے دنوں میں سیاسی کشیدگی میں کمی آ سکتی ہے اور پی ٹی آئی کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک جیسے انتہائی اقدامات سے بھی پیچھے ہٹنے کا امکان ہے۔