مد??رس عربیہ کے اجلاس میں مد??رس رجسٹریشن کے موجودہ نظام کو قائم رکھنے کے حق میں متفقہ قرارداد منظورکرلی گئی۔
اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے علما ومشائخ سمیت، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل، تعلیم، مذہبی امور اور اطلاعات کے وفاقی وزرا نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق مد??رس کی رجسٹریشن کے معاملے پر چیئرمین پاکستان علما کونسل کی زیرصدارت مد??رس عربیہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزیر مذہبی امور چودھری سالک حسین، وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ اورڈائریکٹر جنرل آف ریجلیس ایجوکیشن میجر جنرل (ر) غلام قمر، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی اور مولانا عبدالکریم آزاد بھی شریک تھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر اشرفی نے کہا پاکستان میں 30 لاکھ طلباء مد??رس میں زیر تعلیم ہیں، 2019 سے پہلے 5 مد??رس بورڈ تھے، حکومت نے ہمارے مطالبے پر پالیسی تبدیل کی، فیصلہ ہوا کہ جو صلاحیت رکھتا ہے، اس کو بورڈ کو حق دید??ا جائے۔
دس نئے بورڈ قائم کئے گئے جو بھرپور طریقے سے کام کررہے ہیں،2019 میں جو معاہدہ ہوا، اس پر سب کے دستخط ہیں، 18ہزار 600 مد??رس نے اس سسٹم پر اعتماد کیا ہے، وزارت تعلیم کے رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ ہمیں کسی کے وجود سے انکار نہیں ہے، ہم کسی قسم کے فساد کا حصہ نہیں بننا چاہتے، آج آپ کہتے ہیں نیا معاہدہ کریں تو لاکھوں طلباء کے مستقبل کا ذمہ دار کون ہے ، ہم ان کے مستقبل سے کسی حکومت، کسی ادارے اور کسی جماعت کو نہیں کھیلنے دیںگے۔
مد??رس کی بقا وزارت تعلیم سے ہے ،ہمیں مدرسے کے پلیٹ فارم سے سیاست نہیں کرنی ، ہمیں حکومت سے بہت سی شکائتیں ہیں جو ہم کمرے میں بیٹھ کر حل کر رہے ہیں، حکومت سے التجا ہے اس نظام کو مضبوط کریں، چیٔرمین روئیت ہلال کمیٹی مولانا عبدلاالخبیر آزاد نے کہا مد??رس اسلام کے قلعے ہیں ، یہاں ہم سب اکٹھے ہیں ، مد??رس ملک میں عظیم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل مذہبی تعلیم وزارت تعلیم ڈاکٹر غلام قمرنے کہا کہ مد??رس کے بچے دین کی خدمت کرتے ہیں، مد??رس کو وزرت تعلیم کے ساتھ معاہدہ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، علما کے ساتھ معاہدہ ہوا،2500 طلبا کو ٹیکنیکل تعلیم دی جارہی ہے۔
چیٔرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی نے کہا اب مد??رس کے نظام کو کوئی بیرونی خطرہ نہیں، مد??رس کا معاملہ مذہبی ہے اسے اکھاڑا نہ بنا??ا جائے، دینی مد??رس سے فارغ التحصیل طلبا کی ڈگری ایم اے کے مساوی دی جاتی ہے، اسے بی ایس کا درجہ د??ا جائے۔
علامہ جواد نقوی نے کہا حکومت مد??رس بنانے کے لیے پلاٹ الاٹ کرے، وزارت تعلیم کے تحت مد??رس رجسٹرڈ ہوں، حکومت مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کرے، وہ قابل احترام شخصیت ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ مد??رس کو قومی دھارے میں لانے کی??ئے نظام وضع کیا گیا، مد??رس کی رجسٹریشن کے حوالے سے وسیع تر مشاورت کے بعد نظام وضع کیا گیا، اس کا مقصد مد??رس کو قومی دھارے میں لا کر ان سے جڑی منفی چیزوں کو ختم کرنا ہے۔
مد??رس بل کچھ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے قانون کی شکل اختیار نہیں کر سکا، علماء کرام کی تجاویز نوٹ کرلی ہیں، ان تجاویز پر مشاورت کر کے اس کا حتمی حل نکالیں گے، مولانا فضل الرحمان ہمارے ??ئے قابل احترام ہیں، ان کی بھی تجاویز سنیں گے، ایسا حل چاہتے ہیں جو سب کو قابل قبول ہو۔
وفاقی برائے مذہبی امورچوہدری سالک حسین نے کہا ریاست اور علماء کا قریب آنا بہت ضروری ہے، وفاقی وزیرتعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مد??رس مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے لیے حوصلہ ہے، 2019 میں مد??رس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم کے زیراہتمام کرنے کا مقصد انکو کنٹرول کرنا نہیں تھا۔
اجلاس سے میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی طرف سے پیش کی گئی متفقہ طور پر قراداد منظور کرلی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ آج کا اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ موجودہ نظام مد??رس کو برقرار رکھا جائے، کسی بھی صورت ڈا??ریکٹوریٹ جنرل آف ریلیجئس ایجوکیشن کے نظام کو ختم نہیں کرنا چاہیے، مد??رس کو نظام تعلیم سے ہی وابستہ رکھا جائے، حکومت کو کسی بھی پریشر میں اس نظام کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ختم کرنا چاہیے۔
کسی بھی قسم کی قانون سازی کے حوالہ سے تمام مد??رس کے بورڈز کے قائدین سے مشاورت کی جائے، کسی بھی صورت موجودہ نظام کو تبدیل کرنے کی کوئی کوشش قابل قبول نہ ہو گی، حکومت کو کسی بھی قسم کے دباومیں نہیں آنا چاہیے۔
اجلاس میں مفتی عبدالرحیم، خرم نواز گنڈا پور، علامہ جواد حسین نقوی،مولانا طیب طاہری، محمد شریف چنگوانی، کرنل (ر) سید شفیق احمد، مولانا زبیر فہیم، مفتی وزیر قادری اور علامہ محمد جاوید اختربھی بطور نمائندہ شامل ہوئے، اجلاس میں پیر حسن حسیب الرحمان، مولانا طیب قریشی)، سید علی رضا بخاری، محمد آصف اکبر، علامہ ضیااللہ شاہ بخاری، فضل الرحمان خلیل، علامہ ابتسام الہی ظہیر مفتی گلزار نعیمی مفتی نعمان نعیم، سید چراغ الدین شاہ، مولانا امتیاز صدیقی، ڈاکٹر مفتی عبدالکریم ، پیر محمد نعیم الدین شاہ ، مفتی رمضان سیالوی، بدر الزمان اور مولانا عمران بھی شریک ہوئے ۔